شعبہِ طب میں ڈے ون -عبداللہ شیخ
تاریخ گواہ ہے کہ جس دن قابیل نے ہابیل کو مارا اور اس کو بچانے کے لیے کوئی ڈاکٹر آموجود نہ ہوا ' اسی دن سے دنیا شعبہِ طب کی اہمیت کی معترف ہو گئی. چند ہزار سال قبل مسیح شعبہِ طب کا اپنی ابتدائی شکل میں آغاز ہوا اور پانچ صدیاں قبلِ مسیح' 'بقراطی حلف' 'وجود میں آیا جس کے تحت تمام ڈاکٹروں پر لازم قرار پایا کہ جس حالت میں بھی مریض کو پائیں '' اس کا علاج کریں گے اور اس سے فیس ضرور وصول کریں. '' طب کے سلسلے میں آگے چلیں تو حضرت مسیح علیہ السلام نے مُردوں کو زندہ کرنے کا فن حاصل کر لیا. یہ فن چونکہ خدا کا دیا ہوا معجزہ تھا لہذا مستقبل میں آنے والے ڈاکٹر اس مرتبے پر تو نہ پہنچ سکے بہرحال انہوں نے دو چیزوں میں ید طولی' حاصل کرلیا. اول تو یہ کہ جو شخص مر رہا ہو تو اس کو زندہ کر لیتے ہیں. دوسری صورت یہ ہے کہ زندوں کو ہی مار دیتے ہیں. اول الذکر صورت حال پیش آنے پر ڈاکٹر کا کمال قرار دیا جاتا ہے اور وہ شہر کا.'فارن کوالیفائیڈ اینڈ موسٹ ایکسپیرینسڈ'' ڈاکٹر قرار پاتا ہے. اور اگر خدانخواستہ، خاکم بدہن، میرے ...