شبِ بون فائر مع شبِ ہجراں - فکاہیہ
بے خطر کود پڑا آتشِ بون میں گامی شیخ ہے محو تماشا رحیم یار خان ابھی آگ کی بہت سی اقسام ہیں جن میں سے چار اہم ہیں :- ١. پہلی قسم لغوی آگ جسے لگانے کے لیے ماچس یا لائٹر کا ہونا لازمی ہوتا ہے. ایندھن کے طور پر سوئی سے نکلی گیس، ایل - پی- جی، ایل - این - جی (اگر اس مخفف سے کسی کے ذہن میں سابق وزیراعلیٰ پنچاب کے کیسز آئیں تو ہمارا قصور نہیں. میڈیا کا ہے)، کوئلہ یا لکڑی بھی استعمال ہوتی ہے. ازمنہ وسطیٰ میں اسے چنگاری سے لگایا جاتا تھا جس پر شاعر نے کہا ہے کہ :- آنکھ میں پانی رکھ، ہونٹوں پہ چنگاری رکھ ڈاکٹر بننا ہے تو ترکیبیں بہت ساری رکھ ٢. دوسری قسم اصطلاحی آگ ہے. جو دو یا دو سے زیادہ افراد کے گروہ کے درمیان لگائی جاتی ہے. اس میں '' چغلی اور غیبت '' سے نمایاں فوائد حاصل کیے جاتے ہیں. معاملہ اگر سنگین بنانا مقصود ہو تو'' گالم گلوچ'' کو بھی دعوت دی جاتی ہے. اس قسم کی آگ لگانے میں خاوندی ہم سے زیادہ ماہر ہے. اکثر کہتا ہے :- غیبت تھی نہ کوئی چغلی تھی ان کے پاس عجیب لوگ تھے بس اختلاف رکھتے تھے ٣.تیسری قسم جنگل ...