سینما اور مار ویل کپتان
جنابِ من ! عرض کچھ یہ ہے کہ ہمیں بچپن ہی سے سینما گھر جانے کا شوق رہا ہے. بالخصوص، جب ہم سنتے تھے کہ فلاں فلم کی ریلیز پر '' کھڑکی توڑ '' رش ہوا چاہتا ہے، تو ہمارا یہ اشتیاق مہنگائی اور آبادی کی طرح بڑھتا چلا جاتا تھا. مگر موقع ہمیں تھیٹر جانے کا کبھی نہ ملا. وجہ اس کی یہ نہ تھی کہ شاید ہم کچھ خاص نیک تھے یا فضول کاموں پر خرچ نہیں کرتے تھے ( بقول گامی '' شیخ! تم جائز کاموں پر بھی پیسے خرچ نہیں کرتے - بُخیل کہیں کے '' ) بلکہ وجہ اس کی یہ تھی کہ ہمیں کبھی کسی نے اس سلسلۂ گناہ کی دعوت ہی نہ دی تھی، تو ہم بھی بس یہ گنگناتے تھے :- واں وہ غُرورِ عز و ناز، یاں یہ حجابِ پاسِ وضع کالج میں ہم ملیں کہاں، سینما میں وہ بلائے کیوں لیکن پھر ایک دن ایسا آیا کہ گامی اور ہمارے درمیان دوستی کے معاہدے پر دستخط ہوئے اور اس واقعے کے عین 13 دن بعد جب کہ ہم ابھی گیارھویں کے پرچوں سے فارغ التحصیل ہوئے تھے ۔ گامی ہماری طرف آیا اور کہا '' میاں ! آؤ ذرا کہیں چلتے ہیں. '' " مگر ہم کدھر کو چلے؟ '' ہم سراپا سُوال ہوئے. جواباً گامی ن...