ملتان میٹرو فیڈر بس کا ایک ناجائز جائزہ .
ملتان میٹرو فیڈر بس کا ایک ناجائز جائزہ .
تحریر : محمد عبدللہ شیخ .
.
حضرات !
سلام عرض ہے ... توجہ مطلوب ہے ... گزارش ہے کہ مندرجہ بالا بس کے مندرجہ ذیل بنیادی مقاصد ہیں :
1. ایک عدد بس ڈرائیور اور کنڈکٹر کے لیے سفری سہولیات فراہم کرنا ..
2. کالج اور آفس وغیرہ کے اوقات میں روڈ کو جگہ جگہ سے بلاک کرنا تاکہ لوگوں میں وقت کی پابندی کا جذبہ پیدا کیا جاسکے ..
3. بلاضرورت مشہور زمانہ فلم سیریز "دی فاسٹ اینڈ دی فیورس" کا عملی مظاہرہ کرنا اور عوام الناس سے ناموزوں القابات اور خطابات کی صورت میں داد وصول کرنا .
4. دهواں کا اخراج تاکہ بین الاقوامی ادارہ برائے انسداد ماحولیاتی آلودگی کے افسران بے روزگاری سے محفوظ رہیں اور آلودگی کی آگاہی کے سلسلے میں ائیر کنڈیشنڈ ہالز میں ہونے والے سیمینارز میں متحرک نظر آئیں ..
جہاں تک مسافروں کا تعلق ہے تو وہ آپ کو چاولوں کے آٹے میں "آئیوڈائزڈ نمک" کی مانند شاز و ناظر ہی دیکهنے کو ملتے ہیں . حمید اکبر گامی کے بقول اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ اس میں سوار ہونے کے لیے میٹرو کارڈ ہونا ضروری ہے جس کے حصول کیلئے بے فارم یا شناختی کارڈ کا ہونا ناگزیر ہے .. مزید یہ کہ شناخی کارڈ کے حصول کے لیے عاقل و بالغ ہونا شرط ہے . اب مجھ ایسا بے چارا شہری ان شرائط پر کہاں پورا اترتا ہے . اب ہر شخص تو میٹرو کارڈ بنوانے اور اسے سنبهال کر رکهنے سے رہا . مثلاً جو ہمارا بهائی دیہات سے شہر کام کے سلسلے میں آیا ہو اور اسے ایک آدھ بار سفر کرنا ہو تو وہ کیوں کارڈ بنوائے بهلا . اسے تو اس میں آسانی ہے کہ اسی کم سو روپے دے کر "چنکچی" کی ساری دے بہرہ ور ہو. ..
بہرہال یہ بات کامل وثوق سے کہی جاسکتی ہے کہ اگر اس کارڈ کی شرط کو ختم کرکے کوئی "ٹوکن یا ٹکٹ وغیرہ کی سہولت فراہم کی جائے" تو اس نسل کی بسیں کهچا کچ بهری نظر آئیں . حکام بالا کو یہ بات لیکن سمجھ نہیں آتی اور وہ بضد ہیں کہ لوگ میٹرو کارڈ بنائیں . گامی کہ بقول یہ بهی ایک حل ہے کہ بس میں سورای کہ لیے "لائیٹر یا ماچس" کی ملکیت کی شرط رکھ دی جائے . اس سے سگریٹ نوش حضرات بالخصوص نوجوانوں کی حوصلہ افزائی ہوگی ،
ان میں بے راہ روی عام ہوگی جس سے جدید اور آزاد ذرائع ابلاغ کا بنیادی مقصد حاصل ہوگا . اور تو اور تمباکو کی پیداوار میں اضافہ ہوگا جس سے ذر مبادلہ کہ ذخائر وسیع ہونگے اور ساتھ ساتھ سوئس بینکوں کا سرمایہ بهی کافی حد تک بڑ هے گا جس سے سویٹزرلینڈ کی معیشت میں بہتری ہوگی اور ہمارے ملک کو قرضے آسان شرائط پر فراہم کیے جائیں گے .
جو بهی ہو ہم تو اتنا جانتے ہیں کہ اگر پنچاب ماس ٹرانسٹ والوں نے ہماری نصیحت نہ بهی مانی تب بهی یہ بس ہمیں اول الذکر چار ثمرات فراہم کرتی رہے گی .. ویسے اب تو اس نسل کی اکثر بسیں" نو نمبر" کے فلائی اوور تلے قیلولہ کرتے ہی نظر اتی ہیں. اور جو متحرک ہیں ان کا حال وہی ہے جو بیان کیا.
والسلام .
Comments
Post a Comment