وہ ساتھ بیٹھ جائے تو رکشہ بھی مرسڈیز





ذی محترم قارئین!  
گامی  نے ایک روز دعویٰ کیا کہ گر '' وہ  ساتھ بیٹھ جائے تو رکشہ بھی مرسڈیز! '' اور یہاں وہ سے مراد اس کی فوڈلز تھی. خاوندی نے بھی اس کے بیان کی تائید کی لہذا دونوں کو غلط ثابت کرنے کی خاطر ہمیں یہ تحریر لکھنا پڑی.

سچ تو یہ ہے کہ ہر چلتی چیز کا نام گاڑی ہے اور گاڑی کی تین اقسام ہیں.

1. ایک وہ جو چار پہیوں پر چلتی ہے جسے بالعموم کار کہتے ہیں. کار یعنی سوزوکی مہران،  ڈبہ بولان، کوکا کولا تے شیزان ، لیکن ان سب سے برتر ہے مرسڈیز اور مرسڈیز میں مرسڈیز بینز. 

2. اس کے برعکس تین پہیوں والی سواری جسے رکشہ کہتے ہیں  دیگر زبانوں میں سے چنگ چی بھی کہ دیتے ہیں. 

3. آخر میں آتی ہے دو پہیوں کی سواری جسے موٹرسائیکل کہتے ہیں. یہ بات ہمیں تب سمجھ آئی جب ہمارے ڈرائیور نے ایک روز چُھٹی کی. اگلے روز جب ہم نے اس سے سوال کیا کہ '' میاں! کل کیوں نہیں آئے تھے؟ ''
تو کہنے لگا: '' صاحب! ہماری گاڑی خراب تھی. ''
ہم سراپا  سوال ہوئے کہ '' بندہ ِ خدا ! اگر تمہارے پاس اپنی گاڑی ہے تو ہماری ڈرائیوری کیوں کرتے ہو؟ اس کو Careem یا Uber پر ڈالو اور گھر بیٹھے لاکھوں کماؤ. '' 
وہ کہنے لگا کہ : '' صاحب ! میں تو آپ کو پڑھا لکھا سمجھتا تھا لیکن آپ تو فطرتاً جاہل ثابت ہوئے. کیا آپ کو اتنا نہیں معلوم کہ ہر چلتی  چیز کا نام گاڑی ہے اور پھر اس نے اپنی  بائیک کی تفصیل یوں بتائی کہ یاماہا جنون ایک سو سی سی چیسسز نمبر 223190 لیکن :-

جناب ڈرائیور کا فلسفہ سمجھ میں میری نہ آ سکا 

ہمیں صرف اتنا سمجھ آیا کہ 223190 سے اس کا اشارہ فائزہ بیوٹی کریم کی طرف ہے .اس پر ہم پر یہ جہت بھی واضح ہوئی کہ جب اقبال نے یہ شعر کہا ہوگا تو دراصل وہ اسی بیوٹی کریم کا اشتہار دیکھ رہے ہونگے 

وجود زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ
اس کے ساز سے ہے زندگی کا سوزِ دروں 

یوں دماغ میں کڑی سے کڑی سے ملتی چلی  گئی اور آخر کار ہم اس نتیجے پر پہنچے کہ گامی کا بیان کہ '' فوڈلز ساتھ بیٹھ جائے تو رکشہ بھی مرسڈیز ہوجاتا ہے''  دراصل کسی بیوٹی کریم کے دھوکے کی وجہ سے ہے. گامی جیسے حضرات ہی ہیں جو محبوب کو رکشے میں ساتھ بٹھا کے تصور کرتے ہیں کہ وہ مرسڈیز میں بیٹھے ہیں اور ساتھ ہی ساتھ بڑے بڑے دعوے کرتے ہیں مثلا چاند سے تمہارے لیے  ستارے توڑ لاؤنگا. ارے بھلا چاند پر کونسے ستارے ہوتے ہیں؟ گامی تو اکثر یہاں تک کہہ جاتا ہے کہ

'' اگر(خدا نا خواستہ) مجھے جنت ملی  تو 70 میں سے 69 حوروں کو  گروی  رکھوا کر تمہارا ساتھ طلب کروں گا اور جو ایک بچ جائے گی اس سے حظ اٹھانے کی بجائے تمہاری خدمت پر معمور کروں گا. یعنی

یہ جنت مبارک رہے زاہدوں کو 
کہ میں آپ کا سامنا چاہتا ہوں 

ہم اس بات پر اس سے نالاں ہوئے کہ وہ دینداری کو محبت میں لا رہا ہے اور ایسا کرنے پر اس پر  موت  واجب ہوجاتی ہے اور یہ مقولہ کہ
            
             '' Everything is fair in love & war''

کالعدم قرار پاتا ہے لہذا گامی کو ہم بتانا چاہتے ہیں کہ اس کی موت کے دو ہی طریقے ہیں

1. یا تو وہ اسی رکشے کے سامنے لیٹ کر مر جائے جس مین وہ فوڈلز کے ساتھ سوار ہے 
2.  یا چلو بھر پانی لے اور ڈوب کے مر جائے 

کہ ملک الموت بھی اس  کے پاس آنے سے گھبرائیں گے. 

تھوڑا سا ہم گامی کو یہ بھی بتانا چاہتے ہیں کہ جس حور کے ساتھ وہ بیٹھے ہیں وہ دراصل حور نہیں بلکہ حور بیوٹی کریم کا نتیجہ ہے. ہم جب یہ بات سرعام لکھتے ہیں تو صنف نازک  کو ہم پر شدید اعتراض ہوتا ہے کہ

'' تم تو جور جور سے بول کے  سب کو ساری سکیم ہی  بتائے جا رہے ہو''

لہذا ان سے ہم قبل از وقت معذرت چاہتے ہیں اور یہ دو شعر لکھتے ہیں کہ

بھری بزم میں راز کی بات کہہ دی 
بڑا بے ادب ہوں سزا چاہتا ہوں
تجھے میک اپ کے بغیر دیکھنا چاہتا ہوں
میری سادگی دیکھ کیا چاہتا ہوں 

جناب ہم یہ بات بغیر کسی ثبوت کے نہیں کر رہے  بلکہ ہوا کچھ یوں کہ ہمیں اپنے کالج میں فن فئیر پر  ایک لڑکی پسند آگئی وہ نہایت خوبصورت اور حسین و جمیل اور بھلی ِدکھتی تھی. ہم نے اسے stalk کرنے کا فیصلہ نہیں لیکن اگلے دن جب میں نے اس کو کلاس میں دیکھا تو اللہ اللہ.. 
ہم نے اسی لمحے اپنے فیصلے پر نظرِ ثانی کی اور  محبت سے توبہ کرلی 

مرے دل کی توبہ دل سے 
دل سے توبہ مرے دل کی 
دل کی توبہ اے دل 
اب پیار دوبارہ نہ ہوگا 

لیکن گامی میں کہنے لگا کہ میاں تمہاری عمر ہے جوانی برباد کرنے کی اور اپنے محبوب کو کہنے کی کہ :-

مجھ کو تو برباد کیا ہے 
اور کِسے برباد کرو گے

 آپ بنگالی بابا کے پاس چلتے ہیں وہ تمہیں ایسا تعویذ دیں گے کے محبوب تمہارے قدموں میں. ہم اس کے ساتھ ہولیے. اگلے دن ہم جیسے ہی کالج آئے محبوب تیار شیار ہوکر ہمارے قدموں میں آگرا. کہنے لگا :- 

'' شیخ آؤ چھانگا مانگا رکشے پر چلتے ہیں. اس طرح یہ ہوگا کہ میں تمہارے ساتھ ہوں گی اور تمہیں مرسڈیز کا مزا آئے گا ''

 مرتے کیا نہ کرتے ہم مان گئے.

 ہوا کچھ یوں کہ بجائے اس کے کہ رکشے کا rim تبدیل ہوکر alloy rim بن جاتے یا طرح طرح کی ہوائیں A. C. سے آتی ہوئی مسحوس ہوتیں یا یہ کہ ہمیں بہترین موسیقی سننے کو ملتی : راستے میں دو چیزوں نے ہماری سماعتوں میں رس گھولا یعنی 

 رکشے کی پٹ پٹ اور محبوب کی چخ چخ 

اس طرح یہ ہوا کہ چھانگا مانگا پہنچتے پہنچتے ہمارا ایک کان سماعت سے محروم ہوگیا اور جب حکیم کے پاس گئے تو ہمیں معلوم ہوا کہ ہمیں'' کان کی بواسیر '' ہوئی ہے جس پر ڈاکٹر نے ہمیں مبارک باد دی کہ شعبہ طب میں اس بیماری کے ہم پہلے مریض ہیں. 

اس روز ہمارا اس بات پر پختہ یقین ہوگیا وہ لوگ جو کہتے ہیں محبوب کے ساتھ ہونے پر رکشہ مرسڈیز بن جاتا ہے جھوٹ کہتے ہیں. یہ وہی لوگ ہیں. جو مینار پاکستان پر جاکے سیلفی لیتے ہیں اور لکھتے ہیں Janu I am Eifel Tower : نور محل کے سامنے فوٹو لے کر کہتے ہیں 
Janu I am White House اور مال آف ملتان میں فوٹو بنا کر کہتے ہیں؛ 
Janu I am centaurus 
 یہاں تک جمعہ کے روز مسجد جاکر خطبے کے دوران کہتے ہیں کہ'' جانو آئی ایم مسجد '' 


قصہ مختصر ہم ان چند واقعات سے اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ رکشہ رکشہ ہوتا ہے اور مرسڈیز مرسڈیز ہوتی ہے اور یہ قرارداد پیش کرتے ہیں کہ ان دونوں کو الگ اکائیوں کے طور پر ڈیل کیا جائے. 

جہاں تک تعلق مندرجہ بالا عشاق حضرات مثلاً گامی اور خاوندی کا ہے تو ان سے گزارش ہے کہ رکشے کی بجائے Careem یا Uber کی خدمات حاصل کیا کریں کہ اس میں زیادہ نہیں Corolla تو آ ہی جائے گی اور وہ مرسڈیز سے کسی طور کم نہیں لہذا رولا ہی ُمک جائے گا. اس کا برعکس حل یہ ہے کہ ذرا عقل سے کام لے اور محبوب شحبوب کے چکر میں ہی نہ پڑا جائے کیونکہ بابا جی فرماتے ہیں کہ 

 '' نہ ڈھولا ہوسی، نہ رولا ہو سی، تے ترے کول ٹیوٹا کرولا ہوسی'' 


والسلام 


Comments

  1. Casino de Rama - JTA Hub
    A 구미 출장마사지 leading 서울특별 출장샵 provider of casino 포항 출장마사지 solutions and content to the 하남 출장마사지 world's leading casino operators, JT-Mobile Casino, has unveiled a new online platform 양주 출장안마 that

    ReplyDelete

Post a Comment

Popular posts from this blog

لُڈو اِسٹار اور گامی - فکاہیہ

قصہ ہمارے نکاح کا