چاکلیٹ کی وجہ سے موت کا واقعہ ہونا
زندگی کے نشیب و فراز میں کچھ حالات ایسے آتے ہیں جب انسان بالکل مایوس ہوجاتا ہے. اس کا زندگی پر سے یقین اٹھ جاتا ہے اور وہ بس آزادی چاہتا ہے. ایسے میں اسے ایک دوست کی ضرورت ہوتی ہے اور جو دوست ضرورت کے وقت کام آئے اسے گامی کہتے ہیں.
یونہی بروز دو شنبہ کا واقعہ ہے کہ ہم پر کچھ ایسے حالات آن وارد ہوئے جیسے اوپر بیان کیے گئے ہیں. ایسے میں ہم نے گامی کو ساتھ لیا، اپنی یاماہا جنون ایک سو سی سی میڈ ان جاپان چیسسز نمبر 223190 کی پشت پر سوار ہوئے اور لانگ ڈرائیو پر نکل گئے. واضح رہے کہ یہ لانگ ڈرائیو جامعہ طبی نشتر سے شمالی بائی پاس کی جانب تھی اور اس کا اہتمام دن کی تعلیمی کارروائی مکمل ہونے کے بعد کیا گیا تاکہ مستقبل میں ہمارے تعلیمی کریئر پر حکومتی کارکردگی کی مانند انگلیاں نہ اٹھائی جائیں اور ہماری ساکھ جو دیگر انتظامی معاملات کے سبب پہلے ہی متاثر ہوچکی ہے مزید دلدل میں نہ جا گھسے. اس تحریر کو لکھنے کا مقصد بھی یہی ہے کہ سند رہے اور ضرورت کے وقت کام آسکے.
خیر آمدم برسرِ مقصد : اس لانگ ڈرائیو پہ ہم نے گامی کو وہ تمام مسائل بتائے جن کا ہمیں سامنا تھا. گامی فطری طور پر اگرچہ کچھ خاص عقلمند نہیں ہے (گویا ہم پر گیا ہے) مگر ادبی ذوق رکھتا ہے اور شیکسپیئر اور برلن سے متاثر ہوکر بعض اوقات درس جھاڑ دیتا ہے. لہذا اس نے ہماری تمام ہی گفتگو کے بعد انگریزی میں مندرجہ ذیل وعظ کیا :-
'' My Dear Friend!
Things always don't go according to the plan.
Sometimes, the plan wasn't good enough for you. In that case, it was in your favor that things went against plan.
Sometimes, you are not good enough for the plan. In that case, sit down, write to yourself, find out the mistakes you made & believe not to make those mistakes again. Giving up is not the solution. You can't give up. Life is to live. You have to live it!
اب یہ تم پر ہے کہ اسے بس گزار دو یا اسے جیو!
بہتر ہے کہ زندگی کو جیو! لازمی نہیں کہ جیسے اور لوگ جیتے ہیں ویسے جیو - جیسے وہ enjoy کرتے ہیں ویسے enjoy کرو. تمہاری سوچ مختلف ہوسکتی ہے. تماری approach الگ ہوسکتی ہے. بس یہ ذہن میں رکھو کہ تمارے کچھ فرائض ہیں اور کچھ وہ کام ہیں جو تم کرنا چاہتے ہو، دونوں کرنا تم پر لازم ہیں.... ''
'' مگر کیسے ؟ '' ہم سراپا سوال ہوئے.
'' سنو ایک تمہارا پروفیشن ہے. وہ تم پر لازم ہے. تم طالب علم ہو تم پر لازم ہے کہ پڑھو. دوسرا تمہارا پیشن ہے کہ جو تم کرنا چاہتے ہو. وہ بھی تمہارے لیے لازم ہے کیونکہ اس سے تم تعمیر ہوتے ہو اور پھر آتے ہیں تمہارے فرائض : تم مسلمان ہو تم پر مذہبی فرائض ہیں. تم ایک سماجی انسان ہو، تمھارے رشتے ہیں - تعلقات ہیں. بھائی ہیں، بہنیں ہیں، والدین ہیں، دوست احباب ہیں، ان سب کا تم پر حق ہے. ان سب رشتوں کو نبھانا تم پر لازم ہے کہ یہی نظامِ حیات ہے. اور پھر کچھ ذمہ داریاں ایسی ہیں جو تمہیں کچھ خاص بنیادوں پر دی گئ ہیں. زندگی جینے کا مطلب یہ ہے کہ ان سب کا ایک میزان رکھو.. ''
ہم اس گفتگو کے دوران مسلسل حیران ہورہے تھے کہ گامی اس قدر فلسفی باتیں کیونکر کر رہا ہے. ہم اس بندہِ خدا سے متاثر ہونے ہی والے تھے کہ وہ گویا ہوا : '' یار شیخ! بہت بھوک لگی ہے. یوں کرو کہ شمالی بائی پاس کے نزدیک ایک تیل کا سٹیشن ہے جہاں ایک عدد بیکری '' بنجور '' کے نام سے آباد ہے. وہاں چلتے ہیں اور '' ہائکو '' کمپنی کی تیار کردہ دودھ کی قلفی کھاتے ہیں. پیسوں کا کوئی مسئلہ نہیں. یوں کرو کہ تم بھر دینا '' گامی کی اس بات سے ہمیں اندازہ ہوا کہ وہ اب بھی وہی مادہ پرست انسان ہے اور اچھی باتوں کا اثر خود اس پر نہیں ہوتا.
قصہ المختصر اس بیکری پر ہماری نظر سے ایک کیک گزرا جسے پر جلی حروف سے لکھا ہوا تھا
'' Death by Chocolate ''
لغوی معنوں سے تو واضح تھا کہ یہ ایسا کیک ہے جسے کھانے سے موت واقع ہوسکتی ہے. گامی کا خیال مگر قدرے مختلف تھا. اس کا کہنا تھا کہ اس کیک کی قیمت ہی اتنی لکھ دی گئی ہے کہ ہم ایسے بخیل انسان کو اسے دیکھ کر ہی قلبی تھرتھلی مچ جائے گی اور موقع پر ہی جامِ سفال نہ سہی جامِ شہادت نوش کر جائے گا. قارئین کی سہولت کے لیے عرض ہے کہ ہم فطرتاً بخیل نہ تھے. زمانے کی سختیوں اور احباب کے طعنوں نے ہم میں یہ خصوصیت بہر حال بدرجہ اتم پیدا کردی ہے. الغرض مندرجہ بالا کیک ہم نہیں خرید سکے. ہاں مگر اس کے نام سے ہم کافی متاثر ہوئے اور ہم نے خاوندی اور ہاشمی کے ذمے لگایا کہ میاں ذرا ہمیں اس متعلق تفصیلی سروے رپورٹ ہیش کرو. گامی کو مگر ہم نے اس سے نا آشنا رکھا. ذیل میں رپورٹ کی تفصیل درج ہے :-
1. دنیا میں ہر سال 2.8 بلین پونڈ چاکلیٹ استعمال ہوتی ہے.
2. چاکلیٹ سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد آج تک معلوم نہ ہوسکی.
3. صنفِ نازک کو چاکلیٹ سے بہت لگاؤ ہے.
4. چاکلیٹ دس روپے کی ہو یا ڈیرھ سو روپے کی دونوں کا اثر ایک سا ہے. ہاں مگر کیڈبری ڈیری ملک کی ہو تو قابلِ قبول ہے ورنہ رد کیے جانے کا امکان ہے.
5. چاکلیٹ سے واقع ہونے والی موت کی ایک ہی صورت ہے کہ آپ کی محبوبہ آپ سے اس کا مطالبہ کریں اور آپ اس پر پورا اترنے میں ناکام رہیں. ایسی صورت میں واقع ہونے والی موت کو فقہ لیلیٰ کے مطابق شہادت کا رتبہ حاصل ہے کہ شہیدِ عشق کہلاتا ہے. فقہ مجنون والجماعت کو اس شق پر مگر تھوڑا اختلاف ہے. و ﷲ اعلم.
Comments
Post a Comment