شناختی کارڈ
( فدوی کی پہلی فکاہیہ تحریر جو مکمل نہ ہوسکی - اپنی بیسویں سالگرہ پر مگر ایک پیرا شائع کیے دیتے ہیں کہ حالات سے مماثلت رکھتا تھا)
24 ستمبر 1999ء کا واقعہ ہے کہ صبح کاذب سے تقریبا تین گھنٹے بعد اور صبح صادق سے اندازا" نوے منٹ بعید عالم دنیا کے بوجھ میں ساڑھے چھے پائونڈ کا اضافہ ہوا اور نتيجاتا" فدوی نے اس ہوا' پانی مٹی کی بنی زمین پر آنکھ
کھولی ۔ ننھے مہمان کی آمد پر اہل خانہ غالبا" بہت مسرور تھے لہذا شہر بھر میں مٹھائی کا دور چلایا گیا ، ہم بذات خود ایک دو ایسے بزرگوں کو جانتے ہیں کہا انہوں نے اس موقع کو غنیمت جانتے ہوئے اپنے معدہ اور لبلبے سے ازلی دشمنی نکالتے ہوئے خوب "جمو" کھائے اور بالآخر خود کو شوگر کےعارضے میں مبتلا پایا. یہ ایسی بیماری ہے کہ الله بچائے ! خیر 24 تاريخ والے واقعہ یعنی فدوی کی پیدائش کی تاریخ میں اس لحاظ سے بھی بہت اہمیت ہے کہ یہ پاک بھارت جنگ 1965ء کی جنگ بندی کے عین 34 برس جمع چھیاسی ہزار چار سو سیکنڈ بعد پیش آیا ۔ لہذا یہ واقعہ امن کی علامت قرار پاتا ہے، ان تفصیلات کو پیش نظر
رکھتے ہوئے ہم" ناروے والوں کو تنبیہ کرتے ہیں کہ ملالہ یوسفزئی کی مانند ہمیں بھی "اوسلو" بلا کر ا"امن کے نوبل انعام سے نوازا جائے ۔ اگر اس میں ہچکچاہٹ ہے تو یوں کیجئے کہ جو بارہ کروڑ انتیس لاکھ انچاس ہزار اور انتالیس روپے یعنی گیارہ لاکھ دس ہزار ڈالر ہمارا حصہ بنتے ہیں ہمیں ایزی لوڈ کروا دی جئے . اس کے دو فائدے ہیں ۔ اول تو یہ کہ اس سے حکومت کو اندازا"چار کروڑ چوبیس لاکھ سترہ ہزار چار سو اٹھارہ روپے .یعنی چونتیس عشاریہ
پانچ فیصد ٹیکس کے زمرے میں ملے گا اور اس سے ایک تو ہمارے محلے کے گٹر کی مرمت کا ٹینڈر جاری ہوگا جس سے الله الله کرکے کم و بیش 18 ماه بعد بدبو اور تعفن سے پاک ہوگا . ساتھ ساتھ سوئس بینکوں کا سرمایہ بھی کافی حد
تک بڑھے گا جس سے سویٹزرلینڈ کی اکانمی میں بہت بہتری ہوگی اور ہمارے ملک کو قرضے آسان قسطوں پر فراہم کیے جائیں گے ، دوم یہ کہ ایزی لوڈ کے طریقے میں منی لانڈرنگ کا احتمال بالکل بھی نہیں ہے۔ اس طرح ہمیں
سیاستدانوں کے مانند جیلیں نہیں کاٹنا پڑیں گی اور اس سہولت سے ہم محروم رہیں گے جس سے ہمارے ملک کے نام نہاد لیڈران اکثر استفادہ حاصل کرتے ہیں
Comments
Post a Comment